گونج رہی ہے یہ صدا یا حسین | غمخوارانِ عباس | علی زیا رضوی | نوحہ لائبریری

گونج رہی ہے یہ صدا یا حسینؑ
تجھ کو لعینوں نے ستایا حسینؑ
یا حسینؑ، یا حسینؑ
یا حسینؑ، یا حسینؑ

 

تین شب و روز کا پیاسا حسینؑ
دشتِ بلا میں تجھے مارا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

بیعتِ فاسق کے طلبگار تھے
ظلم و ستم کے لیے تیار تھے
کتنے تیرے سر کے خریددار تھے
تو نے مگر سر نہ جھکایا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

بھیج کے خط تجھ کو بلایا گیا
تیرا وطن تجھ سے چھڑایا گیا
قبر سے نانا کی ہٹایا گیا
پیکرِ تسلیم و رضا یا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

کرب و بلا گھیر کے لائے تجھے
تیرے عزیز و رفقا ساتھ تھے
نہر سے خیمے بھی ہٹائے گئے
عذر ذرا بھی نہ ہوا یا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

دشت میں تھوڑی سی جگہ مل گئی
آمدِ اعدا سے زمیں ہل گئی
اور نظر جب سوئے ساحل گئی
اس پہ لعینوں کا تھا پہرہ حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

گونج رہی ہے یہ صدا یا حسینؑ
تجھ کو لعینوں نے ستایا حسینؑ

 

کیا شبِ عاشور کا ہنگام تھا
سارا جہاں لرزا بر اندام تھا
تجھ کو عبادت سے فقط کام تھا
کرتا رہا ذکرِ خدا کا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

صبحِ دہم کا ہو بھلا کیا بیاں
دینے لگا جب تیرا اکبرؑ اذاں
جیسے تھی آوازِ نبیؐ بے گماں
کرب و بلا تھی کہ مدینہ حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

گونج رہی ہے یہ صدا یا حسینؑ
تجھ کو لعینوں نے ستایا حسینؑ

فوجِ حسینی میں بڑا جوش تھا
تو نے بھی پیاسوں کو صف آرا کیا
ثانیِ حیدرؑ کو علم دے دیا
سب نے انہیں فخر سے دیکھا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

سوئے امام ایک نمازی بڑھا
دل سے بسد شانِ نیازی بڑھا
فوجِ عدو سے حُرِ غازی بڑھا
آ کے قدم بوس ہوا یا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

ہائے محبِ شہِ عالی مقام
جن کا حبیب ابنِ مظاہر ہے نام
زینبِ دلگیرؑ نے بھیجا سلام
تو نے گلے ان کو لگایا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

پھر تو عجب حشر بپا ہو گیا
ایک کے بعد ایک فدا ہو گیا
دیکھتے ہی دیکھتے کیا ہو گیا
اب کوئی ناصر نہ رہا یا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

ثانیِ زہراؑ کا بُرا حال تھا
جب کہ تدارک نہ کوئی بن پڑا
عون و محمدؑ کو فدا کر دیا
اس پہ بھی تُو بچ نہ سکا یا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

مادرِ قاسمؑ کا جگر دیکھیے
جذبۂ ایماں کا اثر دیکھیے
بھیج دیا رن میں پسر دیکھیے
جو ہوا پامالِ جفا یا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

حضرتِ عباسؑ بھی مرنے چلے
نہر پہ جرّار کے بازو کٹے
تھام کے آپ اپنی کمر رہ گئے
ہو گئی چپ رو کے سکینہؑ حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

ہو گئے رخصت کو شبیہِ رسولؐ
اب شہِ بے کس تھے بہت دل مَلال
آئی کہیں سے یہ صدائے بتولؑ
میں تیری ہمت پہ فدا یا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

اصغرؑ بے شیر پہ جانیں فدا
کھینچا ہوا تیر، بڑھا حُرملہ
خستہ کلامِ شہِ والا ہوا
سوئے فلک آپ نے دیکھا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

 

ڈھل گیا دن اور قریب آئی شام
پھر تو اکیلے تھے امامِ انام
دے دیا سر، ختم کیا اپنا کام
دینِ نبیؐ خوب بچایا حسینؑ
یا حسینؑ

 

گونج رہی ہے یہ صدا یا حسینؑ
تجھ کو لعینوں نے ستایا حسینؑ
یا حسینؑ (x4)

گونج رہی ہے یہ صدا یا حسینؑ

رابطے میں رہیں

استاد سید علی زیا رضوی سے رابطہ کریں

Title
.