سید علی زیا رضوی و حسن محمد رضوی | اکبرِ کاریال جوان 2024 | محرم 1446ھ / 2024 اردو تحریر

اکبرِ کڈیال جوان، اکبرِ کڈیال جوان
سینے پہ اکبر نے جب ظلم کی کھائی صَنا
ہر طرف چھائی ہوئی غم کی تھی تاریکیاں
کہتی تھی سر پیٹ کر اِس طرح مقتل میں ماں
اکبرِ کڈیال جوان…

 

کیسے ہوئے بیٹا تم آنکھوں سے میری نہاں
کیسے پُرا شعب میں ماں تمہیں ڈھونڈے کہاں
تم ہی دو آواز ہو، علی اکبرؑ جہاں
اکبرِ کڈیال جوان…

 

الغرض پہنچے وہاں ٹھوکریں کھاتے حسینؑ
خون میں ڈوبا ہوا آیا نظر نورِ عین
کہہ کے زمیں پر گِرے، ہائے میرے دل کے چین
اکبرِ کڈیال جوان…

 

دیکھا کہ سینے سے ہے خون کا دریا رواں
درد سے نورِ نظر خاک پہ ہے نیم جاں
کھینچ لی دل تھام کے سینے سے شہ نے صَنا
اکبرِ کڈیال جوان…

 

لاشۂ اکبرؑ نہ جب شاہِ ہُدیٰ سے اُٹھا
رُخ کیا سوئے نجف، آئیے مشکل کشا
کیسے پُرا شعب میں دیکھیے، میں لُٹ گیا
اکبرِ کڈیال جوان…

 

صدقے ہو تم پر یہ ماں، آنکھیں تو کھولو ذرا
صدقے ہو تم پر یہ ماں، منہ سے تو بولو ذرا
صدقے ہو تم پر یہ ماں، زخم تو دھولو ذرا
اکبرِ کڈیال جوان…

رابطے میں رہیں

استاد سید علی زیا رضوی سے رابطہ کریں

Title
.