جلتے ہوئے خیموں میں صدا گونج رہی ہے (x2)
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ، اب آؤ
جلتے ہوئے خیموں میں صدا گونج رہی ہے (x2)
یہ لشکرِ بےدین رِدا چھین رہا ہے (x2)
سیدانیوں پہ شمر کی دُرّوں سے جفا ہے
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ بچاؤ
جلتے ہوئے خیموں… (x2)
نامحرموں کا مجمع ہے اور ہم ہیں کھُلے سر (x2)
گھیرے ہوئے ہیں دشمنِ دین اور ستمگر
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ ہٹاؤ
جلتے ہوئے خیموں… (x2)
ظالم ہمیں لاچار سمجھتے ہیں برادر (x2)
نیزوں کی چبھو تے ہیں انی پشت پہ آ کر
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ بچاؤ
جلتے ہوئے خیموں… (x2)
دُر بالی سکینہؑ کے ستمگر نے اُتارے (x2)
رُخسار پہ بے جرم طمانچے بھی ہیں مارے
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ دِلاؤ
جلتے ہوئے خیموں… (x2)
ضِد کرتی ہے، سوتی نہیں، روتی ہے سکینہؑ (x2)
آغوش تمہاری ہے، نہ ہے باپ کا سینہ
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ سُلاؤ
جلتے ہوئے خیموں… (x2)
اعدا نے جلا ڈالا بیاباں میں مسکن (x2)
جلتا ہے سکینہؑ کا تیری آگ سے دامن
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ بُجھاؤ
جلتے ہوئے خیموں میں… (x2)
اے کاش انیسؔ اتنا ہی بن جائے مقدّر (x2)
بوسہ لوں ضریحِ شہِ ابرارؑ کا جا کر
عباسؑ، عباسؑ، عباسؑ بُلاؤ