اے دلبرانِ جعفرِ طیار الوداع الوداع | غمخوارانِ عباس | علی زیا رضوی | نوحہ لائبریری

اے دلبرانِ جعفرِ طیار، الوداع، الوداع، الوداع، الوداع

 

بِنْتِ علیؑ یہ بچوں سے کہتی تھی بار بار
رَن کو سدھارو، عون و محمدؑ، یہ ماں نثار

 

جعفرؑ کا افتخار بڑھانا جہاد میں
ناناؐ کی اپنی شان دکھانا جہاد میں

 

شیرِ خداؑ کی بیٹی کے تم دونوں شیر ہو
میدان میں جاؤ، خود فتح، اب کچھ نہ دیر ہو

 

ہر بات اپنے دل کے سوا ہو تو بات ہے
وہ رن پڑے کہ حشر بپا ہو تو بات ہے

 

غَیْرِ رہیں سپاہ، مگر موڑنا نہ مُنہ
حیدرؑ کی یادگار ہو، میدان نہ چھوڑنا

 

شمر و عمر کے سر جو اُتارو تو خوش ہوں میں
دشمن کو جھوم جھوم کے مارو تو خوش ہوں میں

 

اب تو یہ آرزو ہے کہ تم رَن میں کام آؤ
چہرے کے بدلے خون بھرے چہرے مجھے دکھاؤ

 

بچو! ضعیف ماموں کو زحمت نہ دیجیو
لاشے اٹھائے بھائی تو جنبش نہ کیجیو

 

پیاسے جو آؤ گے تو صِلہ دے گی تم کو ماں
خود دوڑ کر گلے سے لگا لے گی تم کو ماں

رابطے میں رہیں

استاد سید علی زیا رضوی سے رابطہ کریں

Title
.