اچھے میرے بابا | علی زیا رضوی | غمخوارانِ عباس | محرم 1445ھ اردو تحریر

اچھے میرے بابا
حضرت سے سکینہؑ نے کہا، بھول نہ جانا
اچھے میرے بابا

 

جب خُلد میں پہنچو تو سکینہؑ کو بلانا
اچھے میرے بابا

 

بابا مرے پیارے، مرے عاشق، مرے شیدا
اس وقت پھوپھیؑ سے بتلائیے کیوں مانگا ہے
ملبوس پُرانا
اچھے میرے بابا

 

میں جان گئی، جاتے ہو سر اپنا کٹانے
دریا کے کنارے
پانی کا تو لانے کا فقط ہے یہ بہانہ
اچھے میرے بابا

 

تم جاتے ہو مرنے کو، ہمیں کس پہ ہے سونپا
یہ غور کی ہے جا
سجادؑ تو بیمار ہے، بتلاؤ ٹھکانہ
اچھے میرے بابا

 

دور کانوں سے چھینے گا تو فریاد کروں گی
میں شمرِ لعین کی
بیٹی کو ستمگر کے طمانچوں سے بچانا
اچھے میرے بابا

رابطے میں رہیں

استاد سید علی زیا رضوی سے رابطہ کریں

Title
.