سید علی زیا رضوی – عباس میرا مر گیا | محرم 1446ھ / 2024 اردو تحریر

عباس میرا مر گیا، زینب زینب
شبیر دیتے تھے صدا، زینب زینب

 

برپا کرو بہنا عزا، بھائی ہوا ہم سے جدا
ہم ہو گئے بے آسرا، کوہِ مصیبت گر پڑا
زینب، عباس میرا مر گیا…

 

بازو ہوئے اس کے قلم، کیسا ہوا ہے یہ ستم
تنہا ہوئے غربت میں ہم، ماتم کرو زیرِ علم
زینب، عباس میرا مر گیا…

 

آتا علم کو دیکھ کر، پوچھا چچا کو تھا مگر
در پر ہے ان کی منتظر، اس کو نہ ہو اس کی خبر
زینب، عباس میرا مر گیا…

 

مارے گئے اس کے چچا، معلوم اس کو گر ہوا
بلی سکینہ بے زباں، پیٹے گی سر کر کے بُکا
زینب، عباس میرا مر گیا…

 

 

اکبر سے اے بہنا کہو، جا کر چچی کو پرسہ دو
پوچھے ہمیں غمخوار جو، کہہ دینا ہے ماتم میں وہ
زینب، عباس میرا مر گیا…

 

تنہا ہمیں اب جان کر، کیا کچھ کریں گے اہلِ شر
برباد ہوگا گھر کا گھر، کٹ جائے گا اب میرا سر
زینب، عباس میرا مر گیا…

 

کر لو انیس اس دم بُکا، آ جائے جانے کب قضا
یہ وقت ایسا آ گیا، رونے پہ ہو ظلم و جفا
زینب، عباس میرا مر گیا…

رابطے میں رہیں

استاد سید علی زیا رضوی سے رابطہ کریں

Title
.